| Barelvi Mazhab Aik Ganda Gustaakh Mazhab hai |
  • رضاخانی مذہب
  • مضامین
  • ویڈیوز
  • آڈیوز
  • سنی علماء پر اعتراضات کے جوابات
  • کتابیں
  • Paltalk Room's
  • Sunni Links
  • Lasani Sarkar Fitna
  • Contact Us
Picture

WelCome to
www.RazaKhaniMazhab.tk  OR
   www.BarelviMazhab.Co.Cc    OR
www.RazaKhaniMazhab.Weebly.com

Picture
Picture
Firqa Lasaniya (Lasani Sarkar)
شامی عوام پر ظلم کی رضاخانی حمایت
Picture
Picture
Picture
Picture
Picture

دو ماہی مجلہ نور سنت - شمارہ نمبر 1 - اکتوبر 2011 ء
دو ماہی مجلہ نور سنت - شمارہ نمبر 2 - دسمبر 2011 ء
دو ماہی مجلہ نور سنت - شمارہ نمبر 3 - فروری 2012 ء
دو ماہی مجلہ نور سنت - شمارہ نمبر 4 - اپریل 2012 ء
دو ماہی مجلہ نور سنت - شمارہ نمبر 5 - جون 2012 ء
دو ماہی مجلہ نور سنت - شمارہ نمبر 6 - اگست 2012 ء
دو ماہی مجلہ نور سنت - شمارہ نمبر 7 - دسمبر 2012 ء
دو ماہی مجلہ نور سنت - شمارہ نمبر 8 - مناظرہ جھنگ نمبر - فروری 2013 ء


راہ سنت دو ماہی مجلہ پہلا شمارہ - جولائی 2009 ء
راہ سنت دو ماہی مجلہ دوسرا شمارہ - ستمبر 2009 ء
راہ سنت دو ماہی مجلہ تیسرا شمارہ - نومبر 2009 ء
راہ سنت دو ماہی مجلہ چوتھا شمارہ - جنوری 2010 ء
راہ سنت دو ماہی مجلہ پانچواں شمارہ - مارچ 2010 ء
راہ سنت دو ماہی مجلہ چھٹا شمارہ - مئی 2010 ء
راہ سنت دو ماہی مجلہ ساتواں شمارہ - جولائی 2010 ء
راہ سنت دو ماہی مجلہ آٹھواں شمارہ
سیف حق بجواب نام نہاد کلمہ حق - شمارا - 1
قہر حق بجواب نام نہاد کلمہ حق - شمارا - 1
قہر حق بجواب نام نہاد کلمہ حق ۔ شمارا ۔ 2

Picture

WWW.LasaniSarkarFitna.TK

Picture

مناظرہ کوہاٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لئے یہاں کلک کریں
مناظرہ کوہاٹ کی روئیداد پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں

Picture

بسم اللہ الرحمن الرحیم

بریلویت استعمار کی طرف سے ایجاد کردہ ایک سیاسی تحریک

قارئین کرام !السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!!! پیش نظر ویب سائٹ اس تحریک کی داستاں خوچکاں ہے جس نے ملت اسلامیہ کے قلب میں ایسا ناسور پیدا کردیا جس کا اندمال بہ ظاہر اسباب تا قیامت مشکل ہی نہیں اشد محال ہے ۔میری مرا د اس سے ’’بریلوی تحریک‘‘ ہے جو کسی بھی حال میں ابن سبا اور ابن صباح کی تحریک سے مختلف نہیں ۔جو بظاہر اسلام کا لبادہ اوڑھ کر ایک خود ساختہ مذہب میں قوم کو الجھا کر انگریز ایسے دشمن اسلام کی سیاسی اغراض و مقاصد کو پورا کرنے کیلئے اٹھی تھی۔لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ دینی نزاع ہے حاشا و کلا !ایسا نہیں باللہ العظیم یہ ایک جاسوسی اور مخبری کرنے والی سیاسی جماعت و تحریک ہے جو انگریزوں نے سیاسی مقاصد حاصل کرنے کیلئے پیدا کی اور دامے درمے قدمے سخنے ہر طرح سے مدد کرکے پروان چڑھایا۔

چنانچہ خود انگریز مورخ سر فرانسس رابنس اپنی کتاب میں لکھتا ہے کہ :

ان (احمد رضاخان صاح) کا معمول کا طریقہ کار حکومت کی حمایت کرنا تھا اور جنگ عظیم اول اور تحریک خلافت میں انھوں نے مسلسل حکومت کی حمایت جاری رکھی اور 1921 ؁ ء میں بریلی میں ترک موالات کے مخالف علماء کی ایک کانفرنس منعقد کی ان کا عوام پر خاطر خواہ اثر تھالیکن مسلمانوں کے پڑھے لکھے طبقے کی حمایت حاصل نہ تھی۔(سپیرٹزم امنگ انڈین مسلم، ص 443 ،کیمبرج یونیورسٹی 1947

اسی طرح کانپور کے ایک بریلوی رسالے ’’استقامت ‘‘ نے مفتی اعظم نمبر شائع کیا اس کے ص ۲۳ پر ہے کہ :
جن دنوں ہندوستان میں تحریک خلافت اور ہندو مسلم اتحاد اور انگریزوں کی حکومت کے خاتمہ کی تحریک زوروں پر تھی رجب ۱۳۳۹ ؁ھ کا واقعہ ہے کہ خادم آستان بریلی شریف حاضر ہوا اس وقت یہ عام تحریک چل رہی تھی کہ ہندوستان میں ایک قومی حکومت قائم ہوگی اور اس سلسلے میں ایک بہت بڑا جلاس بریلی میں زیر صدارت ابو الکلام آزاد منعقد ہوا اس اجلاس میں اعلحضرت کو شرکت کی دعوت دی گئی تھی مگر انھوں نے اس جلسے میں شرکت نہیں فرمائی بلکہ اجلاس کے غیر شرعی ہونے پر ستر سوالات بھیج دئے۔(استقامت کانپور کامفتی اعظم نمبر ،ص۲۳ ،رجب ۱۴۰۳ ؁ھ ،شمارہ ۴)

غور فرمائیں کہ انگریز کو نکالنے کی تحریک زوروں پر تھی اس تحریک میں حصہ نہ لینا بلکہ اس کے غیر شرعی ہونے پر فتوے دینا آخر کس کی نمک حلالی کے ثبوت دے رہے ہیں۔۔؟؟۔

انگریز مورخ سر فرانسس رابنس اپنی کتاب میں لکھتا ہے کہ :

The Mashriq of Gorakhpur and all-bashir usually took not of the Pro- Government "Fatwas" of Ahmed Raza Khan. [The Separation Among India Muslim . Page No. 268 ]

مشرق اور البشیر اخبارات میں اکثر احمدرضاخان صاحب کے انگریز کے حق میں دئے گئے فتوے شائع ہوتے رہتے۔
یہی انگریز مورخ لکھتا ہے کہ

ایک پڑھے لکھے اور لچیلے شخص احمد رضا خان بریلوی کے ایکشن اور کام ہمارے نتائج کو بہت اچھی طرح پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے ایک ہی وقت میں پوری قوت اور زور و شورر کے ساتھ برطانوی نوآبادیاتی حکومت کو سپورٹ کیا، جنگ عظیم کے دوران خلافت تحریک ، مہاتما گاندھی الائنس کی قوم پرست تحریک کے ساتھ دینے، اوربرطانوی حکومت کے خلاف عدم تعاون کی تحریک کی مخالفت کی۔

( علماء فرنگی محل اینڈاسلامک کلچر صفحہ ۲۶۳ )

The actions of One learned man ,the very influcntional Ahmed Rada Khan (1855,1921) of barielly,present our conlusion yet more Clearly....at the same time he Support the colonial Government loudly and vigorousily through world warI,and through the khilafat Movement when he opposed mahatma Gnadhi allaince with tha nationalist movement and and non-Cooperation with the british(ulam farange Mehal and Islamic culture page 263 )


اب ذار اسی کتاب کے اینڈکس کی ایک سرخی بھی ملاحظہ فرمالیں

Khan ahmed rada of bareilly and Support for the British (Index37,37 & 47,58,67,196 ulma farangi ، , mehal and Islamic Culture page 263)

صرف یہی نہیں احمد رضاخان صاحب کاپورا خاندان انگریز کا نمک حلال تھا چنانچہ ان کے دادا کاظم علی نے حکومت کی پولیٹیکل خدمات انجام دیں اور بدلے میں کئی جاگیریں وصول کیں۔(بحوالہ اقبال کے ممدوح علماء ص ۱۸ و،اعلحضرت اعلی سیرت)

مولوی احمد رضاخان کے خسر شیخ فضل حسین،نواب کلب علی خان والی رام پور کے مشیروں میں سے تھے اور نواب صاحب انگریزوں کے نہایت معتمد اور خاص آدمی تھے۔احمد رضاخان نے دھوکہ دہی کرکے جب مکہ و مدینہ کے علماء سے اہلسنت کے خلاف کفر کے فتوے حاصل کئے تو نواب صاحب کے دربار سے ان کو ۵۰۰ روپے انعام دیا گیا۔(ہفت روزہ چٹان لاہور،ص ۱۰، ۲۲اکتوبر ۱۹۶۶)
ماہنامہ اعلحضرت منظراسلام بریلوی کے ص ۴۲۳ پر ہے کہ سرکار عالی جا کی طرف سے مدرسہ کیلئے ۲۰۰ روپے ماہوار مقرر کیا گیا جس سے مدرسے کے جملہ اخراجات کی ایک مستقل صورت پیدا ہوگئی۔

غور فرمائیں یہ امدادیں اس وقت مل رہی تھیں جب گندم ڈیڑھ روپے من اور بکرے کا گوشت تین آنے سیر ملتا تھا۔
مولوی احمد رضاخان کا بیٹا اور بریلویوں کا مفتی اعظم ہند مولوی مصطفی رضاخان نے انگریز کے خلاف جہاد کے حرام ہونے کے متعلق ایک رسالہ لکھا اس میں انگریزکے خلاف جہاد کے ناجائز ہونے کے جواز میں پانچ مقدمات پیش کئے جس کے بعد لکھتے ہیں کہ:
ان مقدمات سے ظاہر ہوا کہ جو حکم انسانی قوت و طاقت بشری وسعت و استطاعت سے باہر ہو وہ ہر گز حکم شریعت مطہرہ کا نہیں جس حکم میں کوئی فائدہ نہ ہو عبث ولغو ہو وہ ہر گز ہماری پاک شرع کا حکم نہیں جس حکم میں بے فائدہ اتلاف جان و اہلاک نفس ہو وہ اس شرع مبین کا حکم نہیں یونہی جس حکم سے فتنے جاگیں فساد برپا ہوں وہ کبھی مقدس اسلام کا حکم نہیں ہوسکتا اب یہ خود دیکھ لو کہ یہاں اس وقت حکم جہاد میں تکلیف مالا یطاق ہے یا نہیں؟اس میں کوئی فائدہ ہے یاسرار مضرت ؟جانوں کی بے وجہ ہلاکت ہے یا حفاظت فتنہ و فسادکی اثارت ہے یااماتت ؟اس میں مسلمانوں کی عزت ہے یاذلت ؟یہ حکم قبل از وقت ہے یا خاص وقت پر؟ان امور پر غور کرلینے کے بعد مسئلہ بالکل صاف ہوجائے گااصلا خفاء نہ رہے گا۔(طرق الہدی والارشاد ص۲۹)

غور فرمائیں کس دیدہ دلیری سے انگریز کے خلاف جہاد کو فتنہ و فساد کہاجارہا ہے العیاذباللہ ۔

جب انگریزنے ترک خلافت اسلامیہ کوختم کیا اور اس کے خلاف مسلمانوں نے تحریک خلافت کاآغاز کیا تو عین اس تحریک کے زمانے میں مولوی احمد رضاخان نے ’’دوام العیش‘‘ کے نام سے ایک رسالہ لکھا جس میں فتوی دیاکہ ترکی خلافت ،خلافت اسلامیہ نہیں ترکوں کومسلمانوں پر حکومت و خلافت کرنے کاکوئی حق نہیں اور اس کے دفاع کیلئے مسلمانوں پر جہاد فرض نہیں ۔حالانکہ یہ وہی ترکی خلافت تھی جوجو چار(۴) سو سال سے چلی آرہی تھی اس عرصہ میں سینکڑوں فقہاء علماء اور بزرگان دین گزرنے کسی نے بھی اس قسم کافتوی نہ دیا۔اور سب نے اس خلافت کو خلافت اسلامیہ تسلیم کیا۔اس خلافت کے خاتمہ کے تباہ کن نتائج آج پوری امت مسلمہ اپنی آنکھوں سے دیکھ رہی کہ ہر جگہ امت مسلمہ کفار کے ہاتھوں ذلیل وخوار ہے۔ اس رسالے کے نام پر بھی غور فرمائیں ’’دوام العیش‘‘ یعنی ہمیں ہمیشہ کا چین و سکون اسوقت ملے گاجب ترکی خلافت ختم ہوگی اور انگریزی حکومت آئے گی۔
غرض ان حوالہ جات کو پیش کرنے کا مقصد صرف یہی ہے کہ بریلوی کوئی ’’مذہبی جماعت یاگروہ یافرقہ ‘‘ نہیں بلکہ خالص ’’انگریزی تحریک‘‘ ہے جسے انگریز نے اپنے مقاصد کیلئے چلایا اپنے خلاف لڑنے والے غیور مسلمانوں کو بدنام کرنے کیلئے پیدا کیا۔انگریز کو بھی علم تھا کہ ہماری یہ سازش اس وقت تک عوام میں مقبول نہیں ہوسکتی جب تک اس کو مذہب اور عقیدت کا رنگ نہ دے دیاجائے چنانچہ اس خالص استعماری تحریک کو ’’اہلسنت والجماعت ‘‘ کانام دے کر عوام میں متعارف کروایا گیا کہ ایک طرف تو یہ ہماری کاسہ لیس ہوگی تو دوسری طرف مسلمانوں میں ایک مذہبی بھونچال پیدا کردیا جائے گا اور اس مذہبی بھونچال کے سبب ہمارے مخالفین کا سارا دھیان سارا زور اور توانائیاں ان مذہبی جھگڑوں پر خرچ ہوجائیں گی خود مولوی احمد رضاخان کو بھی اس بات کا علم تھا کہ میری قائم کردہ یہ جماعت شائد میرے بعد زیادہ عرصہ نہ چل سکے اس لئے مرتے وقت اپنے متعلقین کو یہ وصیت کر گئے کہ
میرا دین و مذہب جو میری کتب سے ظاہر ہے اس پر مضبوطی سے قائم رہنا ہر فرض سے اہم فرض ہے۔(وصایا شریف،ص ۹)۔

اس سائٹ کے قیام کا مقصد

چونکہ یہ تحریک نہ تو کوئی مذہبی تحریک تھی نہ ہی اس کی بنیادقرآن وسنت پر تھی اس لئے جہاں اس جماعت کاایک مقصد استعمار کیلئے جاسوسی کرنا ہے وہاں اسلام کی مقدس شخصیات کے توہین اور ان کی بے حرمتی کرکے مسلمانوں کے دل سے ان کی محبت کو نکالنا ہے اور مسلمانوں میں خود ساختہ عقائد کا پرچار کرکے ان کو قرآن وسنت کی تعلیمات سے دور کرنا ہے۔افسوس کہ آج ہمارے بہت سے سادہ لوح عوام کو اس فتنے کے بارے میں پوری طرح آگاہی نہیں یہ لوگ جبہ و دستار کی آڑ لیکر چہروں پر سنت رسول ﷺ سجا کر عوام کو دھوکہ دے رہے ہیں اپنا کفر و شرک اسلام کے نام پر پیش کررہے ہیں گویا معاذ اللہ شراب پر زم زم کا لیبل لگا کر عوام کو بے وقوف بنا رہے ہیں اور حقیقی اسلام اور حقیقی مسلمانوں سے دور کرہے ہیں۔یہ سائٹ اسی مقصد کے تحت بنائی گئی ہے کہ عوام کو اس جماعت کے گمراہ کن گستاخانہ اور کفریہ عقائد سے آگاہ کیاجائے۔اور استعمار کی ایماء پر اکابرین اہلسنت کو بدنام کرنے کیلئے اس جماعت کی طرف سے جو الزام تراشیاں کی جاتی ہیں ان کابھر پور طریقے سے دفاع کیا جائے۔

ہم اپنی کوشش میں کہاں تک کامیاب ہوئے اس کا فیصلہ تو آپ ہی نے کرنا ہے۔یہ سائٹ پہلے www.RazaKhaniMazhab.tk کے نام سے تھی ۔اب الحمد للہ ’’اہلحق میڈیاسروس‘‘ کے تعاون سے www.RazaKhaniMazhab.com کے نام سے آپ حضرات کے سامنے پیش کی جارہی ہے ۔یہ سائٹ اپنی معلومات کے لحاظ سے بریلویت پر ایک ’’انسائیکلو پیڈیا ‘‘ کا درجہ رکھتی ہے۔جو حضرات اس سائٹ سے کسی بھی طور پر فائدہ اٹھائیں وہ اس سائٹ کی مینیجمنٹ کو دعاؤں میں ضرور یاد رکھیں۔

والسلام
خاکپائے اہلسنت والجماعت دیوبند

ساجد خان نقشبندی


نوٹ :اگر آپ کے ذہن میں علمائے اہلسنت والجماعت کے متعلق کوئی اشکال یا اعتراض ہو تو ہمیں KalaHazrat@gmail.comپر ارسال فرمائیں۔اگر اعتراض معقول اور زبان شائسہ ہوئی تو انشاء اللہ ہماری طرف سے جلد سے جلد جواب دینے کی کوشش کی جائے گی۔

Ahmed Raza Khan Barelvi
A British Agent

When British came to India, they brought forward some individuals to divide the Muslims and strengthen their rule. Mirza Ghulam Ahmed Qadyani and Ahmed Raza Khan Beralwi were among those individuals. Both gave fatwas that it is haram to fight the British. Anyone who was against the British rule, Ahmed Raza Khan & co made their takfeer. These individuals also supported the British in their fight against the Ottoman Empire. These people wrote books in support of Sharif of Makkah while he was revolting against the Ottomans. They opposed any movement that was set up for the benefit of Muslims. Ahmed Raza opposed Khilafat Movement which purpose was to save the Ottoman Empire. He also opposed Non-cooperation Movement.Ahmad Rida Khan from Bareilly, was born in the year 1856 and died in the year 1921 CE. His father's name was Naqi Ali Khan and his grandfather's name was Rida Ali KhanWhile in the Arab lands, Ahmed Zayni Dahlan was a British agent
مزید پڑھیے: Ahmed Raza Khan Barelvi – A British Agent.
Picture
Picture
Picture
Picture
Powered by Create your own unique website with customizable templates.